top of page

Ending Clip

اختتامی (دعائیہ) کلپ

خاتمہ از امام سیوطی (ویڈیو میں یہ خاتمہ نہیں دعا ہے)۔

واعلم أن هذا الباب فيه أحاديث كثيرة جداً، لكن هذه عجالة لمن أحب الوقوف على ذلك، والحمد لله الملك المالك أولاً وآخراً وباطناً وظاهراً، وصلى الله على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه وأزواجه وذريته وسلم تسليماً كثيراً دائماً أبداً سرمداً إلى يوم الدين، وحسبنا الله ثم الحمد لله والصلاة على رسوله۔
تم الكتاب بعون الملك الوهاب۔

جان لو!کہ اس بیان میں بے شمار احادیث ہیں مگر یہ رسالہ اس موضوع کی معلومات چاہنے والے کے لئے مختصر بیان ہے۔
    اور تمام خوبیاں اللہ کو جس کی بادشاہی ہے وہی اول وآخر، ظاہر وباطن مالک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ درود نازل فرمائے ہمارے آقا محمدﷺ پر اور ان کی آل واصحاب اور ازواج وذُرِّیَّات پر اور ہمیشہ ہمیشہ تاقیامت خوب خوب سلامتی نازل فرمائے۔ اور اللہ ہمیں کافی پھر اللہ ہی کو خوبیاں اور درود اس کے رسول ﷺ پر۔
اللہ مَلِک (بادشاہ) ووَھَّاب (خوب عطا فرمانے والے) کی مدد سے کتاب مکمل ہوئ

40th Hadeeth

چالیسویں حدیث

عن أنس [رضی اللہ عنہ] أن رسول الله ﷺ قال لحسان: ’’هل قلت في أبي بكر شيئا‘‘ قال: نعم، قال: ’’قل! وأنا أسمع‘‘ فقلتُ

وَثانِيَ اثْنَينِ في الغارِ الْمُنِیْفِ وَقَد
طافَ العَدُوُّ بِہِ إذْ صاعَدَ الجَبَلا
وَكانَ حِبَّ رَسولِ اللَهِ قَد عَلِموا
مِنَ البَرِيَّةِ لَم يَعـدِل بِهِ رَجُلا

فضحك رسول الله ﷺ حتى بدت نواجذه ثم قال: ’’صدقت يا حسان هو كما قلت‘‘۔ أخرجه ابن عدي وابن عساكر۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا، کیا آپ نے ابوبکر کی شان میں بھی شعر کہے ہیں؟ عرض کی، جی ہاں، فرمایا، پڑھئے میں بھی سنوں!! (حضرت حسان فرماتے ہیں ) میں نے پڑھا

وَثانِيَ اثْنَينِ في الغارِ الْمُنِیْفِ وَقَد
طافَ العَدُوُّ بِہِ إذْ صاعَدَ الجَبَلا
وَكانَ حِبَّ رَسولِ اللَهِ قَد عَلِموا
مِنَ البَرِيَّةِ لَم يَعـدِل بِهِ رَجُلا

ترجمہ: دو جان سے جب وہ دونوں بلند غار میں تھے اور دشمن ان پر گزرے جب وہ بلند پہاڑ پر چڑھے، اور وہ تو رسول اللہ ﷺ کے محبوب ہیں بے شک لوگوں
نے جان لیا کہ مخلوق میں ان کے برابر کوئی شخص نہیں۔
    تو رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرمایا یہاں تک کہ آپ کے نواجذ (دندانِ مبارک) نظر آنے لگے اور فرمایا، اے حسان! آپ نے سچ کہا ان کی شان ایسی ہی ہے جیسے آپ نے فرمایا۔اس حدیث کو ابنِ عدی اور امام ابن عساکر نے تخریج کیا ہے۔

39th Hadeeth

انتالیسویں حدیث

عن ابن عمر [رضي الله عنهما] أن رسول الله ﷺ قال: ’’أنا أول من تنشق عنه الأرض، ثم أبو بكر وعمر، فنحشر فنذهب إلى البقيع فيحشرون معي، ثم أنتظر أهل مكة فيحشرون معي ونُبعَث بين الحرمين‘‘۔ أخرجه الترمذي وقال حسن غريب۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، بے شک جس کے لئے سب سے پہلے زمین کھلے گی وہ میں ہوں پھر ابو بکر وعمر کے لئے کھلے گی، ہم (تینوں) جمع ہوں گے اور بقیع کی جانب جائیں گے بعد ازاں اہلِ بقیع میرے ساتھ جمع ہوں گے پھر میں اہلِ مکہ کا انتظار کروں گا تو وہ بھی میرے ساتھ جمع ہوجائیں گے اور ہم حرمین کے درمیان بھیجے جائیں گے۔اس حدیث کو امام ترمذی نے تخریج کیا اور فرمایا یہ حدیث حسن غریب ہے۔

38th Hadeeth

اڑتیسویں حدیث

عن ابن مسعود [رضی اللہ عنہ] أن رسول الله ﷺ قال: ’’إن لكل نبي خاصة من أصحابه، وإن خاصتي من أصحابي أبو بكر وعمر‘‘۔ أخرجه الطبراني في الكبير

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، بےشک ہر نبی کے کچھ خاص صحابہ ہوتے ہیں اور میرے صحابہ سے دو خاص ابو بکراور عمر ہیں۔اس حدیث کو امام طبرانی نے کبیر میں تخریج کیا۔

37th Hadeeth

سنتیسویں حدیث

عن أنس رضی اللہ عنہ أن رسول الله ﷺ قال: ’’أرأف أمتي أبو بكر، وأشدهم في دين الله عمر، وأصدقهم حياء عثمان، وأقضاهم علي بن أبي طالب، وأفرضهم زيد بن ثابت، وأقرأهم لكتاب الله أُبي بن كعب، وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل، ألا وإن لكل أمة أمين وأمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح‘‘۔ أخرجه ابن عساكر وغيره

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میری امت کے رحم دل ابو بکر ہیں، اللہ کے دین میں شدید تر عمر ہیں، حیاءمیں سچے عثمان ہیں، اور فیصلہ صادر فرمانے میں منصف علی بن ابی طالب ہیں، علمِ میراث میں زید بن ثابت، اور قرآن مجید کی قراءت میں ابی بن کعب، اور حلال وحرام کے علم میں معاذ بن جبل برتر، سنو! ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔اس حدیث کو امام ابنِ عساکر وغیرہ نے تخریج کیا ہے۔ (خیال رہے کہ جو خوبیاں دیگر صحابۂ  کرام علیہم الرضوان میں فرداً فرداً پائی جاتی ہیں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ  تنہا ان خوبیوں کا پیکر ہیں۔ ۱۲ مترجم)۔

1 / 1

Please reload

  • Facebook Social Icon
  • YouTube Social  Icon
  • Twitter Social Icon

© 2016 - Jamia Ghausia Razavia

Your visitor number is:

bottom of page